وجودِ زن سے ہے تصویرِ کائنات میں رنگ

---لڑکیوں کے دُکھ عجب ہوتے ہیں،سُکھ اُس سے عجیب ہنس رہی ہیں اور کاجل بھیگتا ہے ساتھ ساتھ پروین شاکر---

,

.

Saturday 25 May 2013

سانس کی ورزشوں سے صحت و توانائی

       سانس کی ورزشوں سے صحت و توانائی  

      


یقیناً آپ کی بھی خواہش ہے کہ آپ کبھی بیمار نہ پڑیں۔ بخار‘ بدہضمی‘ قبض‘ خون اور پھیپھڑوں کے امراض‘ تبخیر معدہ‘ کھانسی و دمہ‘ درد سر وغیرہ جیسے امراض آپ کے قریب نہ پھٹکیں۔ حافظہ تیز اور دماغ ترو تازہ رہے۔ عمر میں دس پندرہ سال کا اضافہ ہوجائے۔ یہ سب ممکن ہے اور حیرت انگیز بات یہ ہے کہ اس پر کوئی پیسہ خرچ ہوگا‘ نہ کوئی سخت اور تکلیف دہ قسم کی ورزشیں کرنی پڑیں گی۔ بس ان آسان سی ورزشوں کے لیے روزانہ صبح دس پندرہ منٹ نکالنے ہوں گے۔
یہ یوگا کی ورزشیں ہے جسے ہر جوان‘ بوڑھا اور بچہ ہر موسم میں کرسکتا ہے۔ یہ خواتین کے لیے بھی اتنی ہی مفید ثابت ہوتی ہے۔ اسے ’’پرانا یام‘‘ کہتے ہیں جس کے معنی ہیں سانس اور دوسری حیاتیاتی قوتوں کو کنٹرول کرنا۔
اس ورزش میں آپ سانس کو مکمل طور پر خارج کرتے ہیں۔ پھیپھڑے خالی کرکے آہستہ تازہ ہوا اپنے پھیپھڑوں میں بھرتے ہیں اور جب ان میں مزید سانس کی گنجائش باقی نہیں رہتی تو جس حد تک آسانی سے اپنا سانس روک سکتے ہیں اسے روک کر دھیرے دھیرے ایک رفتار سے سانس مکمل طور پر خارج کردیتے ہیں۔ سانس لینے‘ روکنے اور خارج کرنے کا یہی عمل پرانا یام کہلاتا ہے۔ اس ورزش کے بعد آپ اپنے اندر دماغی چستی اور توانائی محسوس کرتے ہیں۔ اس سے آپ کی سوچ درست ہوکر مایوسی اور پراگندہ ذہنی دور ہوتی محسوس ہوگی اور جب آپ اس کے مشاق ہوجائیں گے تو اپنے جسم میں آپ کو برقی رو سی دوڑتی محسوس ہونے لگے گی۔ کسی ٹانک کے استعمال کے بغیر ہر کمزور خود کو دھیرے دھیرے توانا محسوس کرنے لگے گا۔
اس حیرت انگیز ورزش کے مختلف طریقے ہیں۔ اس ورزش کے لیے بہترین جگہ دریا یا ندی‘ نہر‘ جھیل اور سمندر کا کنارا‘ کھلا باغ‘ کھیت یا میدان ہے۔ اگر ان جگہوں تک رسائی ممکن نہ ہو تو مکان کی چھت یا پھر کوئی ہوادار کمرہ بھی مناسب رہتا ہے۔یوں تو یہ ورزش دن میں کسی وقت بھی کی جاسکتی ہے‘ لیکن بہترین فوائد حاصل کرنے کے لیے اسے سورج نکلنے سے پہلے کرنا چاہیے‘ کیونکہ اس وقت ہوا میں آکسیجن خوب ہوتی ہے۔ ورزش کرتے وقت اعصاب میں کسی قسم کا تناؤ اور کھنچاؤ نہیں ہونا چاہیے۔ خود کو ذہنی الجھاؤ فکر و تشویش سے آزاد کرلیجئے۔ اس طرح آپ ورزش کرکے اور بھی پُرسکون ہوجائیں گے اور ذہنی یکسوئی بڑھ جائے گی۔
پہلا طریقہ: زمین پر صاف چادر‘ دری‘ چٹائی یا کمبل بچھا کر بیٹھ جائیے۔ ٹانگیں سامنے پھیلا دیجئے۔ اب دائیں ٹانگ کو ٹخنے سے پکڑ کر گھٹنےسے موڑ کر بائیں ران پر رکھ دیجئے۔ اب اس طرح بائیں ٹانگ موڑ کر دائیں ران پر رکھ لیجئے۔ ٹانگیں ٹھیک ٹھیک رانوں پر آنی چاہئیں۔ ابتدا میں یہ مشکل لگے گا لیکن رفتہ رفتہ عادت ہوجائے گی۔ بیٹھنے کا یہ انداز آلتی پالتی مارنا یا فٹ لاک کہلاتا ہے۔ اس حالت میں کمر اور گردن بالکل سیدھی رکھیے۔ ہاتھ گھٹنوں پر رکھ لیجئے۔ اس طرح بیٹھنا خود بہت مفید ورزش ہے۔ اس سے قوت ہضم بڑھتی اور بھوک خوب لگتی ہے۔ اس سے گٹھیا کی تکلیف بھی جوڑوں میں دوران خون کے بڑھنے سے ٹھیک ہونے لگتی ہے۔ بشرطیکہ ورم زیادہ نہ ہو۔ اس سے رانوں اور پیروں کے عضلات مضبوط ہوتے ہیں۔ابتدا میں اسی انداز میں بیٹھ کر 5 منٹ تک سانس لینے اور خارج کرنے کا عمل کرتے رہیں۔ پانچ روز بعد روزانہ ایک ایک دو دو منٹ کا اضافہ کرتے جائیے۔
اب دائیں ہاتھ کے انگوٹھے سے دائیں طرف کا نتھنا بند کرلیجئے اور بائیں نتھنے سے آہستہ آہستہ تازہ ہوا اندر کھنچئے یہاں تک کہ پھیپھڑے پوری طرح بھر جائیں۔ اس ہوا کو زیادہ سے زیادہ دیر تک پھیپھڑوںمیں روکنے کی کوشش کیجئے۔ سانس مزید روکنا مشکل ہو تو بہت آہستہ آہستہ داہنے نتھنے سے اسے خارج کردیجئے۔ دوسری بار بایاں نتھنا بند کیجئے اور داہنےنتھنے سے ہی پہلا عمل دہرائیے۔ ہوا پھیپھڑوں میں بھرجائے تو بائیں نتھنے سے خارج کردیجئے۔ اس طرح ایک چکر پورا ہوگا۔ یہ عمل پہلے دن پانچ بار کریں اور پھر اسے بڑھاتے ہوئے بیس مرتبہ تک لے جائیں۔
اس عمل کے دوران ذہن میں یہ تصور بٹھائیے کہ آپ کے اندر توازن فکر‘ رحم و دیانت‘ محبت وشرافت‘ خوشی‘ عفو و درگزر اور صداقت جیسی پاکیزہ صفات پیدا ہورہی ہیں اور حرص‘ جلن‘ ہوس اور لالچ جیسی شیطانی خصوصیات مٹ رہی ہیں اگر یہ ممکن نہ ہو تو دل میں اسم ذات اللہ کا ورد کرتے رہیں۔
سانس اندر کھنچنے اور روکنے اور خارج کرنے کی مدت کا تناسب یہ رکھیے کہ اگر آپ چار سیکنڈ میں سانس اندر کھینچتے ہیں تو اسے سولہ سیکنڈ روکیے اور آٹھ سیکنڈ میں خارج کیجئے اور پھر آہستہ آہستہ اس کو بڑھاتے جائیے۔ یہ ورزش چلتے پھرتے کھڑے اور لیٹے ہوئے بھی کی جاسکتی ہے۔
اس ورزش سے قوتِ ہضم تیز ہوتی ہے‘ بلغم زائل ہوتا اور خون صاف ہوکر چہرے پر رونق آتی ہے۔ نیز آلتی پالتی مار کر بیٹھنے کے فائدے بھی حاصل ہوتے ہیں۔
دوسرا طریقہ: یہ پہلے طریقے کی بہ نسبت زیادہ اہم اور فائدہ مند ہے تاہم بہتر ہے کہ پہلے طریقے کا عادی ہونے کے بعد یہ طریقہ اپنایا جائے۔ پہلے بیان کیے گئے طریقے کے مطابق آلتی پالتی مار کر بیٹھیے۔ دونوں نتھنوں سے لمبا سانس لیجئے۔ سانس اتنا آہستہ لیجئے کہ آواز بالکل پیدا نہ ہو۔ پھیپھڑے ہوا سے پوری طرح بھرجائیں تو سانس کو زیادہ سے زیادہ دیر تک روکنے کی کوشش کیجئے اور پھر منہ یعنی ہونٹوں کو سیٹی بجانے کے انداز میں لاکر یعنی ہونٹ سکیڑ کر سانس خارج کیجئے۔
سانس اندر کھینچنے اور خارج کرنے میں کم از کم پانچ سیکنڈ لگنے چاہئیں۔ شروع میں آدھا منٹ سانس کو روکنے کی کوشش کیجئے اور پھر اسے بتدریج پانچ منٹ تک لے جائیے۔ یہ ورزش بھی چلتے پھرتے اور لیٹے لیٹے کی جاسکتی ہے۔ اس ورزش سے سر کی خشکی‘ دماغ کی گرمی اور دھندلاہٹ دور ہوجاتی ہے‘ قوت ہضم بڑھتی ہے‘ گلے سے بلغم اور رطوبت جیسے مادے خارج ہوتے ہیں۔ خون صاف ہوجاتا ہے‘ سانس کے پھولنے اور دمہ جیسے موذی امراض قریب نہیں پھٹکتے۔ اس ورزش کا عادی بلغمی اور اعصابی امراض کھانسی‘ بخار‘ تلی بڑھ جانے‘ ضعف معدہ اور پیچش وغیرہ جیسی شکایات سے محفوظ رہتا ہے۔
تیسرا طریقہ: زبان کو منہ سے باہر نکال کر لمبائی کے رخ دہرا کرکے ٹیوب سی بنائیے‘ اب ’’سی‘‘ کی آواز نکالتے ہوئے ہوا کو اندر کھینچئے۔ پھر اسے مندرجہ بالا طریقوں کے مطابق روکیے اور ناک کے راستے خارج کردیجئے۔ یہ ورزش خون صاف کرتی ہے‘ بڑھی ہوئی بھو ک کم کرتی ہے اور پیاس بجھاتی ہے۔ اس کے علاوہ بخار ‘ مختلف بیماریوں اور پیٹ کی خرابیوں سے بچاؤ کیلئے اکسیر ہے۔ موسم گرما میں یہ ورزش بے حد مفید ثابت ہوتی ہے اور طبیعت کی گراوٹ دور کرکے تازگی پیدا کرتی ہے۔




بڑی ترقی کا راز


       بڑی ترقی کا راز        


علم النفس کے ماہرین نے انسانی سوچ کی دو قسمیں کی ہیں کنورجنٹ تھنکنگ اور ڈائورجنت تھنکنگ۔ کنورجنٹ تھکنگ یہ ہے کہ آدمی کی سوچ ایک ہی نقطہ کی طرف مائل رہے۔ ایک چیز اس کے فکر کی گرفت میں آئے مگر دوسری چیز اس کے فکر کی گرفت میں نہ آسکے۔ یہ غیرتخلیقی فکر ہے۔ڈائورجنٹ تھنکنگ کا معاملہ اس سے مختلف ہے۔ ڈائورجنٹ تھنکنگ یہ ہے کہ آدمی کی سوچ ایک رخ سے دوسرے رخ کی طرف مڑجائے وہ ایک چیز کو دیکھے اور اس کے بعد اس کا ذہن دوسری چیز کی طرف منتقل ہوجائے۔ اسی کا دوسرا نام تخلیقی چیز ہے۔ایک شخص کسی بستی میں جوتا خریدنے گیا۔ وہاں کی آبادی کافی بڑی تھی مگر وہاں جوتے کی دکان موجود نہ تھی اب ایک شخص وہ ہے جو اس تجربہ سے صرف یہ جانے کہ مذکورہ بستی میں جوتے کی دکان نہیں ہے یہ وہ شخص ہے جس کے اندر صرف کنورجنٹ تھنکنگ ہے۔ دوسرا شخص وہ ہے جس پر یہ تجربہ گزرا تو اس کا ذہن اس طرف منتقل ہوگیا کہ اس بستی میں جوتے کے گاہک ہیں مگر جوتے کی دکان نہیں‘ اس لیے اگر یہاں جوتے کی دکان کھولی جائے تو وہ بہت کامیاب ہوگی۔ اس نے فوراً وہاں جوتے کی ایک دکان کھول دی اور پھر زبردست نفع کمایا۔یہ دوسرا شخص وہ ہے جس کے اندر ڈائورجنٹ تھکنگ ہے۔ اس نے جوتے کی دکان میں ایک نئے کاروبار کی تصویر دیکھ لی۔ اس نے دکان کے نہ ہونے میں دکان کا ہونا دیکھ لیا۔ڈائورجنٹ تھنکنگ کی صفت ان لوگوں میں ہوتی ہے جن کے اندر تخلیقیت کی صلاحیت ہو۔ یہی تخلیقیت تمام بڑی ترقیوں کی سب سے اہم شرط ہے۔ انہی لوگوں نے بڑی بڑی سائنسی دریافتیں کی ہیں جن کے اندر تخلیقی ذہن ہو۔ انہی لوگوں نے بڑے بڑے سائنسی کارنامے انجام دیئے ہیں جو تخلیقی ذہن کے مالک ہوں۔ وہی لوگ اعلیٰ تجارتی ترقیاں حاصل کرتے ہیں جوتخلیقی فکر کا ثبوت دے سکیں۔اس دنیا میں پانے والا وہ ہے جس نے کھونے میں پانے کا راز دریافت کرلیا ہو۔

لسی سے معدے کے امراض کا کامیاب علاج

  لسی سے معدے کے امراض کا کامیاب علاج   



لسی میں پنجاب اور بہت سے ممالک کےلوگوں کی جسمانی صحت کا راز پنہاں ہے۔ جو لوگ لسی پینے کے عادی ہوتے ہیں انہیں معدے کی بیماریاں لاحق نہیں ہوتی۔ ابھی چند ماہ قبل ایران میں دو گروپ 90 اور 140 کی تعداد میں تشکیل دئیے گئے اور ان لوگوں کو جن کی عمریں 35 سے 65 برس تک تھیں 90 دن تک 500 ملی گرام وٹامن ڈی اور 250 ملی لیٹر دوغ (دہی کی لسی) اور 250 ملی گرام کیلشیم دیا گیا۔ ان کے ٹیسٹ سے ثابت ہوا کہ ان کو ٹائب ٹو کی ذیابیطس میں کافی حد تک افاقہ ہوا۔ اسی طرح تُرکی میں دہی اور لسی کا استعمال بہت زیادہ ہے تقریباً ہر کھانے کے بعد دہی یا لسی جسے ترکی میں بوگڑٹ اور آئران کہتے ہیں ضرور پی جاتی ہے۔ ترکی کے لوگوں کی صحت اور حسن کا ثانی کہیں نہیں ہے ترکی ایک ڈش یوگرٹ کباب بہت مقبول عام ہے۔
یورپ اور امریکہ میں بھی دہی کی جانب عوام الناس کا رجحان دن بدن بڑھتا جارہا ہے۔ امریکہ میں تو آئس کریم پارلرز کی طرز پر یوگرٹ پارلرز بہت مقبول ہورہےہیں۔ ہمارے ایک دوست جو بہت امیرکبیر تھے ان کا ہاضمہ بگڑ گیا اور کئی سال تک معدے کے معالجین کے علاج سے بھی ٹھیک نہیں ہوا تو کسی نے مشورہ دیا کہ آپ لندن جاکر کسی معدے کے امراض کےماہر سے مشورہ کریں۔ وہ صاحب لندن تشریف لے گئے اور وہاں معدے کے اعلیٰ سے اعلیٰ ڈاکٹر سے علاج کروایا مگر صحت یابی نہیں ہوئی۔ لندن کے قیام کے دوران انہیں کسی دوست نے صلاح دی کہ جرمنی میں ایک ماہر نظام ہضم ڈاکٹر ہے اسے بھی ایک بار آزمالیں۔

چنانچہ وہ حضرت جرمنی پہنچ گئے جس شہر میں وہ جرمن ماہر رہتا تھا وہاں پہنچ کر معلوم ہوا کہ ڈاکٹر صاحب بہت ضعیف ہوچکےہیں اور انہوں نے پریکٹس چھوڑ دی ہے مگر گاہے بگاہے اکا دُکا کیس لے لیتے ہیں۔ ان صاحب نے ڈاکٹر صاحب کو بذریعہ استدعا کی۔ آخر کار ڈاکٹر صاحب نے انہیں بلالیا۔ موصوف جب ڈاکٹر صاحب ک گھر پہنچے تو انہیں اپنا احوال سنایا اور بیان کرنے کے بعد کہا کہ میں خاص طور پر پاکستان سے بغرض علاج یہاں آیا ہوں۔ یہ بات سنتے ہی جرمن ڈاکٹر جو پہلے انتہائی خاموش اور توجہ سے مریض کا احوال سن رہا تھا یکایک آگ بولہ ہوگیا اور غصے سے کانپنے لگا اور موصوف سے کہا کہ یہاں سےفوراً نکل جاؤ۔ مریض صاحب کو جرمن ڈاکٹر کے اس روئیے سے کافی حیرانی ہوئی۔آخر کار کافی منت سماجت کے بعد جرمن ڈاکٹر نے بتایا کہ بہت سال پہلے میں ہندوستان اور پاکستان گیا تھا اور وہاں سے ہاضمے کی بیماریوں کا علاج وہاں کے اطبا اور ویدوں سے سیکھ کرآیا تھا لگتا ہے آپ نے وہاں کسی اچھے طبیب سے علاج نہیں کرایااور اتنی دور چلے آئے۔ آپ اپنے ملک واپس جائیں اور وہیں کسی ماہر طب کو دکھائیں۔ 
مریض صاحب نے ڈاکٹر سے کہا کہ اب میں جرمنی آہی گیا ہوں اور آپ سے بعد مشکل ملاقات بھی ہوگئی ہے تو آپ میرا علاج بھی تجویز فرمادیجئے۔ آخر کار ڈاکٹر مان گیا اور اس نے کہا کہ کل دس بجے صبح آنا۔ اگلے دن جب مریض جرمن ڈاکٹر کے گھر پہنچے تو ڈاکٹر نے انہیں ایک صراحی میں سفید رنگ کی مائع گلاس میں ڈال کردی اور اس میں دو چھوٹی شیشیوں میں سے پاؤڈر سیاہ اور سفید رنگ کا ملایا اور کہا یہ تمہارا علاج ہے۔ یہ لسی ہے اور باریک شے کالی مرچ اور نمک ہے۔ تم لسی میں کالی مرچ اور نمک ملا کر پیا کرو انشاء اللہ صحت یاب ہوجاؤ گے۔ 
موصوف واپس پاکستان آگئے اور دو تین ماہ کے مستقل لسی بمعہ نمک اور کالی مرچ کے استعمال سے صحت یاب ہوگئی۔ پس لسی ہاضمے کے امراض کے لیے سو دواؤں کی ایک دوا ہے۔ لیکن اس میں کالی مرچ اور نمک ضرور ملا ہونا چاہیے یعنی کالی مرچ اور نمک اس کے لازمی جزو ہیں۔ میٹھی اور برف والی لسی میں وہ فوائد نہیں جو نمکین لسی اور کالی مرچ کی وجہ سے حاصل ہوئے ہیں۔ برف ویسے بھی دانتوں اور معدے کے لیے مضر ہے۔ بچوں اور نوعمر لڑکے لڑکیوں کو چائے ہرگز نہیں پینی چاہیے کیونکہ چائے ان کی طبعی نشوونما کو روک دیتی ہے۔ آج کل مغرب میں بھی کافی اور چائے کی بجائے دودھ اور دہی کی ترغیب دی جارہی ہے۔ روز مرہ کے کھانوں میں بھی دہی کا استعمال انتہائی سود مند ثابت ہونے کے علاوہ ذائقے کو بھی بہتر بناتا ہے۔ اگر ہر ہانڈی میں ایک چٹکی کلونجی اور تھوڑی سی دہی ڈال دی جائے تو اس کے بے انتہا فوائد حاصل ہونگے۔



source---ubqari

ہیپاٹائٹس علامات‘ بیماری اور شافی علاج

  ہیپاٹائٹس علامات‘ بیماری اور شافی علاج




یہ انسانی جگر کا مرض ہے جس کی علامت آنکھوںکا پیلا پن ہے‘ اس کا وائر س کئی قسم کا ہوتا ہے۔ اس لیے اس کی اقسام مختلف ہیں۔ ہیپاٹائٹس اے: بھوک کو ختم کردیتا ہے‘ جگر میں سوزش ہوجاتی ہے۔ ہیپاٹائٹس بی (کالا یرقان): آلودہ خون‘ پسینے اور جسم کے مختلف مادوں کے ذریعے ایک جسم سے دوسرے جسم میں منتقل ہوجاتا ہے۔ یہ سب سے زیادہ خطرناک قسم ہے۔
ہیپاٹائٹس سی: اس میں عموماً بیس سے انتالیس سال کی عمر کے لوگ مبتلا ہوتے ہیں۔ عورتوں کے مقابلہ میں مردوں پر اس کا حملہ زیادہ ہوتا ہے۔ خون سے پھیلنے والے وائرس کی وجہ سے مریض جوڑوں کے درد‘ سردرد‘ کھانسی‘ خراب گلا اور بخار میں مبتلا ہوجاتے ہیں۔
ہمارا اصرار ہے کہ جس طرح لوگ اپنے بلڈپریشر اور شوگر کی طرف سے غافل ہونا پسند نہیں کرتے اور سال بہ سال یا ششماہی شوگر اور بلڈپریشر چیک کرواتے رہتےہیں اسی طرح انہیں چاہیے کہ وہ کبھی کبھی یرقان کیلئے بھی نبض چیک کرواتے رہیں۔ نبض پر ہی اصرار کیوں؟ اس لیے کہ جس قسم کے یرقان کی طرف ہم اشارہ کررہے ہیں وہ صرف نبض ہی میں ہوتا ہے ابھی وہ اتنا نمایاں نہیں ہوتا کہ خون میں اس کا سراغ لگایا جاسکتا ہو۔ ایسا اکثر ہوا ہے کہ علاج کے دوران یرقان کے مریض نے اپنے طورپرخون کا معائنہ کروایا اور جب اسے بتایا گیا کہ خون میں یرقان کے اثرات اب نہیں ہیں تو مطمئن ہوکر مریض نے بغیر مشورہ کے علاج چھوڑ دیا‘ نتیجہ یہ نکلا کہ کچھ دنوں کےبعد دوبارہ یرقان ہوگیا اور مریض پھر علاج کیلئے آگیا۔ یرقان کے علاج کا یہ مطلب نہیں ہے کہ آنکھوں یا خون میں اس کا اثر نہ رہے۔ یہ تو زیادہ پانی پینے دو چار بوتل گلوکوز لگوانے سے بھی آنکھیں صاف ہوجاتی ہیں اور کچھ سرمے ایسے ہیں کہ جن کے آنکھوں میں لگانے سے آنکھیں صاف ہوجاتی ہیں اور کچھ قطرے ایسے ہیں کہ جن کو ناک میں ٹپکانے سے آنکھوں میں یرقان کا اثر نظر نہیں آتا مگر کیا یہ علاج ہے؟ کیونکہ پہلے لکھا جاچکا ہے کہ یرقان مرض نہیں ہے یہ جگر یا اس کے متعلقات میں کہیں کسی بڑی خرابی کی نشاندہی ہے۔ یرقان کا بڑا سبب گندا پانی اور وہ گندگی ہے جو ہاتھوں کے ذریعے معدے تک پہنچتی ہے۔ اس لیے ہاتھوں کو ہمیشہ صابن سے دھوتے رہنا چاہے۔اس کے علاوہ آلات جراحی و آلات دندان سازی کو مناسب ادویات Cidex سے سٹریلائزڈ کرنے کا اہتمام‘ آلات حجام کی مکمل صفائی کا اہتمام‘ ہمیشہ نئی سوئی سے کان چھدوانا‘ عطائیوں سے بچوں کے ختنے کرانے سے پرہیز‘ کندہ کاری سے پرہیز‘ ٹیکہ لگواتے وقت نئی سرنج کا استعمال وغیرہ۔۔۔
ابتدائی علاج:موافق غذائیں: روٹی‘ نان‘ مونگ کی کھچڑی‘ ساگودانہ‘ مولی‘ گنڈیریاں‘ آش جو‘ چاول‘ دودھ اور اس کی جملہ پروڈکٹس (بالخصوص اونٹنی کا دودھ بہت مفید ہے) کم چربی والا گوشت‘ دالیں خشک فروٹ‘ کسٹرڈ‘ ملک شیک‘ لسی‘ شہد کا متواتر استعمال‘ سالن میںکوکنگ آئل و مصالحہ جات کا کم استعمال۔ ناموافق غذائیں: بالائی‘ کریم‘ آلو‘ اروی‘ زیادہ مصالحہ جات‘ زیادہ گھی۔
یرقان کے پس پردہ جو کچھ بھی ہے وہ آپ سے نہایت دانش مندی اور ہوشیاری کا مطالبہ کرتا ہے۔ عطائی ٹوٹکے منتر جنتر کے بجائے کسی بہت ہی فاضل اور ہوشیار طبیب سے باقاعدہ مشورہ کرنا چاہیے۔ البتہ ایک بات یاد رکھنی چاہیے کہ یرقان کے پس پردہ کوئی بھی مرض ہو یعنی یرقان خواہ کسی بھی مرض کے سبب سے ہو اس کی بنیاد صفراء کی کیمیاوی تحریک ہے۔ گویا یہ ایک بات بنیادی ہے جو یرقان کے تمام اسباب و امراض میں مشترک ہے لہٰذا اسی کو بنیاد بنا کر ہم حسب ذیل فوری علاج تجویز کررہے ہیں۔ سب سے پہلی تدبیر تو یہ ہے کہ مریض کو نسبتاً ٹھنڈے صاف ستھرے کمرے میں بالکل آرام سے لٹا دیا جائے۔ مریض ہر قسم کی دماغی اور جسمانی مشقت کوچھوڑ دے اور بالکل آرام کرے دوسری تدبیر یہ ہے کہ صبح گاجر کا عمدہ مربہ صاف پانی سے دھو کر کھالیں اوپر سے ایک چائے کی چمچی سونف اور پانچ چھوٹی الائچیاں کچل کر ایک کپ پانی میں جوش دے کر چھان کر ذرا سی چینی ملا کر پی لیں۔ یہ سونف الائچی کی چائے دن میں تین بار پئیں۔ تیسری تدبیر یہ ہے کہ پیٹھا کدو یا کسی بھی قسم کا کدو قتلے کرکے شوربے دار پکائیں۔ مصالحے کے طور پر دھنیا‘ سفید زیرہ‘ ادرک‘ کالی مرچ‘ ہلکا سا نمک‘ لہسن ڈالیں۔ سرخ یا ہری مرچ یا کسی قسم کا بھی گرم مصالحہ نہ ڈالیں نہ کھٹائی ڈالیں۔شدید بھوک پر قتلے بھی کھالیں۔ شوربا بھی پی لیں بس اسی سے پیٹ بھرلیں مناسب تو یہی ہے کہ ایک دو روز تک تو اسی پر گزارہ کریں البتہ گرما‘ سردا‘ بیدانہ انار‘ کیلا‘ خربوزہ‘ گنڈیری گنا‘ تربوز وغیرہ بھی کھاسکتے ہیں مگر کسی قسم کا اناج نہ کھائیں پھر ایک دو دن کے بعد شدید بھوک پر چپاتی‘ دلیہ‘ مونگ کی دال چاول کی کھچڑی بھی کھاسکتے ہیں اور مولی‘ گاجر‘ کھیرا‘ لوکی‘ توری بھی بغیر مرچ گرم مصالحے کے پکا کر کھاسکتے ہیں۔ کمزوری محسوس کریں تو غذا کے ساتھ ہی خالص شہد بھی کھائیں۔ جہاں پپیتہ میسر ہو وہاں پپیتہ بھی کھاسکتے ہیں اور اگر انگور کا موسم ہو تو صاف پانی سے دھو کر انگور بھی کھاسکتے ہیں۔ گلوکوز وغیرہ کا استعمال نہ کریں۔ ان تدابیر سے یرقان کو فوراً افاقہ ہونے لگتا ہے اور اکثر و بیشتر مریض اپنے آپ کو بالکل ٹھیک محسوس کرنے لگتا ہے ظاہری علامات آنکھوں اور پیشاب کا پیلا پن جاتا رہتا ہے خون کی رپورٹ بھی نارمل آنے لگتی ہے اور جس قدر عطائی نسخے ٹونے ٹوٹکے ملک میں رائج ہیں ان سب سے زیادہ یہ تدبیر محفوظ اور مفید اور اصولی علاج پر مبنی ہیں مگر یاد رکھنا چاہیے کہ اس کے باوجود ہوشیار طبیب کی ضرورت اور اہمیت اپنی جگہ ہے جب تک نبض نہ دکھالیں مطمئن نہ ہوں کیونکہ یرقان اصفر کا تعلق ہمیشہ صفراء کے اجتماع سے ہوتا ہے جو جگر میں فعل مفرط کی وجہ سے ہوتا ہے اس کا سراغ بغیر نبض کے ممکن نہیں ہے۔
اس درج بالا نسخہ کے علاوہ عبقری کی مایہ ناز دوائی ہیپاٹائٹس نجات سیرپ دس بوتلوں کا کورس آزمائیں۔ 2۔ مولی کے پتوں کا رس نکالیں‘ جوان آدمی کیلئے یومیہ ایک پاؤ‘ دیسی شکر اس میں اتنی ملائیں کہ میٹھا ہوجائے‘ چھان کر ایک ہی وقت میں استعمال کریں۔ صرف سات روز مسلسل استعمال کریں۔ 3۔ ارجن کے پتے مٹی کے برتن میں شام کو بھگوئیں۔ صبح مل کر چھان پی لیں۔ پھر صبح کو بھگو کر شام کو پئیں۔ 21 روز متواتر یہ نسخہ استعمال میں لائیں۔ 4۔لوکی کے بیج کا دودھ سردائی بنا کر پیتے رہیں‘ پیلے یرقان کیلئے بہت مفید ہے۔ 5۔ایک پاؤ میتھرے (میتھی نہیں) اور ایک پاؤ الائچی خوردلیں۔ دونوں کو اکٹھا پیس لیں۔ ایک چمچ صبح اور ایک چمچ شام ہمراہ دودھ استعمال میں لائیں۔

source---ubqari

Exercises To Reduce Lower Back Pain...


Exercises To Reduce Lower Back Pain...



THE NATURAL THERAPHY FOR HEADACHE.


THE NATURAL THERAPHY FOR HEADACHE~


Natural Therapy For Headaches!
In about 5 mins, your headache will go.......

... The nose has a left and a right side.
We use both to inhale and exhale.
Actually they are different.
You'll be able to feel the difference.

The right side represents the sun.
The left side represents the moon.

During a headache, try to close your right nose and use your left nose to breathe.
In about 5 mins, your headache will go.

If you feel tired, just reverse, close your left nose and breathe through your right nose.
After a while, you will feel your mind is refreshed.

Right side belongs to 'hot', so it gets heated up easily.
Left side belongs to 'cold'.

Most females breathe with their left noses, so they get "cooled off" faster.
Most of the guys breathe with their right noses,
they get worked up.

Do you notice, the moment you awake, which side breathes better?
Left or right ?
If left is better, you will feel tired.
So, close your left nose and use your right nose for breathing..
You will feel refreshed quickly.

Do you suffer from continual headaches?
Try out this breathing therapy.

Close your right nose and breathe through your left nose.
Your headaches will be gone.
Continued the exercise for one month.

Why not give it a try.....a natural therapy without medication.


Friday 24 May 2013

بلڈپریشر اور نکسیر سے دائمی نجات

  بلڈپریشر اور نکسیر سے دائمی نجات   



نکسیر ایسا مرض ہے جس کو یہ مرض لگ جائے وہ مریض گھر کا قیدی ہوجاتا ہے‘ اس مرض کی یہ خبر نہیں ہوتی کہ کب نکسیر بہنے لگے۔ایک خاتون کو یہ مرض تھا رمضان میں اس کی شدت بہت بڑھ جاتی‘ رمضان میں روزے باقاعدگی سے رکھتیں‘ یوں نکسیر کامرض بہت تکلیف دہ تھا‘ مرض بھی ایسا شدید تھا کہ جب نکسیر جاری ہوتی جس جگہ وہ کھڑی ہوتیں وہ جگہ خون سے بھرجاتی۔ پھر ایک بہت معروف حکیم صاحب نے یہ نسخہ بتایا بہت ہی تیربہدف نسخہ ہے۔ آپ بھی استعمال کریں اور دعائیں دیں۔
خاری کا گوند آدھ پاؤ لیکر اس کو پیس لیں۔ دودھ ابال لیں اور ٹھنڈا کریں ایک چمچی چائے والی پسے ہوئے گوند سے بھرلیں اور ایک گلاس دودھ میں یہ پسا ہوا گوند ڈالیں۔ شام تک یہ گوند دودھ میں پھول جائے گا۔ دودھ کو چینی ڈال کر شیک کرلیں اور رات کو پی کر سوجائیں۔ سات دن یہ نسخہ استعمال کریں زندگی بھر پھر کبھی نکسیر نہیں آئے گی۔
ان خاتون کو بہت فائدہ ہوا۔ نکسیر تو ایک ہفتے میں ہمیشہ کیلئے ختم ہوگئی۔ گوند کے استعمال سے جو کہ دودھ میں ڈال کر پیا تھا۔ وہ بے حد فائدہ مند رہا۔ میں نے اسے اپنی زندگی کامعمول بنالیا‘ ہمیشہ اسی طرح گوند ڈال کر استعمال کرتی رہی۔ سانس کا مرض تھا وہ ٹھیک ہوگیا۔ کندھوں اور گھٹنوں میں درد رہا کرتا اس سے اب ہمیشہ کیلئے نجات مل گئی ہے۔ زندگی بھر کھڑے ہوکر ہی نماز پڑھی ہے۔
نکسیر بند کرنے کانسخہ نمبر 2:جب نکسیر جاری ہو تو ناک کے دونوں نتھنوں کو دباکر پکڑلیں‘ ناک کی ہڈی سے نیچے سے۔
نکسیر بند کرنے کانسخہ نمبر3: ایک پاؤ دودھ لیں‘ مٹی کا پیالہ لیں‘ تنور سے ایک روٹی پکوالیں اگر تنور سے روٹی نہ ملے تو توے پر پانی کا ہاتھ لگا کر روٹی پکالیں۔ روٹی کو ٹھنڈا کرکے اس کے لقمے توڑ لیں پیالے میں دودھ ڈالیں‘ ضامن (جھاگ)دہی جمانے کیلئے ڈالیں دہی پیالے میں جمائیں اور روٹی کے لقمے بھی اس میں ڈال دیں۔ صبح کو دہی جمی ہوئی میں چینی ڈالیں اور لقمے اور دہی چمچ سے کھالیں۔ یہ عمل سات دن کریں۔ نماز کی ہمیشہ پابندی کریں۔
نسخہ نمبر 4: ایک چھٹانک کشمش‘ ایک چھٹانک بادام‘ ایک چھٹانک خشخاش یہ اشیاء باریک کوٹ کر پیس لیں۔ ایک چمچ رات کو سونے سے قبل پانی سے یا دودھ سے کھالیں۔ ایک کورس مکمل کرلیں اگر نکسیر زیادہ پرانی ہے تویہ نسخہ تین مرتبہ کرلیں۔
ہائی بلڈپریشر سے ہمیشہ کیلئے نجات
راقمہ تلاش میں رہتی ہے‘ ریسرچ بھی کرتی ہے جو نسخے مل جائیں ان کو استعمال کروانے کے بعد عبقری کےحوالے کرتی ہے‘ کسی اللہ کی بندی نے ایک نسخہ دیا تھا بلڈپریشر کے خاتمے کیلئے۔۔۔ بالکل سادہ اور آسان نسخہ لیکن نتائج بہت ہی زبردست ہیں۔قارئین! آپ بھی آزمائیں:۔
ھوالشافی:۔ نیم کے ایک سو پتے جو کہ شروع میں نکلتے ہیں‘ نازک سی پتیاں ہوتی ہیں۔ ایک سو کالی مرچ دونوں کو ملا کر ہاون دستے میں کوٹیں جب خوب باریک ہوجائیں تو چنے کے برابر گولیاں بنالیں‘ سائے میں خشک کرلیں۔ ناشتے کے بعد دو گولی‘ صبح کو اور شام کو کھانے کے بعد دو دو گولی۔
یہ گولیاں ایک بوڑھی خاتون نے کھانا شروع کیں‘ انہیں بلڈپریشر تھا جب یہ گولیاں پندرہ دن کھائیں تو پھر ڈاکٹر کو چیک کرایا حیرت انگیز طور پر بلڈپریشر ختم ہوچکا تھا۔ دوسرا اس کایہ فائدہ ہے کہ بدہضمی ہو‘ پیٹ میں درد ہو‘ گیس کا مسئلہ ہو‘ یہ گولیاں اتنی ہی مقدار میں کھالیں‘ تینوں مسئلے حل ہوجائیں گے۔
جس خاتون کے گھر یہ نسخہ لینے گئی تھی انہوں نے تقریباً یہ گولیاں ایک بڑے جار میں بھر کر رکھی ہوئی تھیں۔ وہ بتاتی ہیں ہمارے گھر میں بچے‘ بڑے اور گھر کے بزرگ یہ گولیاں استعمال کرتے ہیں۔ ہمارےگھر میں اس نسخے کے استعمال کی وجہ سے کوئی بیمار نہیں ہوتا۔ یہ گولیاں استعمال کرتے ہیں تو کھانا بہت جلدی ہضم ہوتا ہے۔ موٹاپا بہت جلد ختم ہوتا ہے‘ شوگر ہو تو یہ نسخہ دوگنا کرلیں۔ دو سو پتے نیم کےدرخت کے اور دو سو کالی مرچ لیں۔ اسی طرح کوٹ کر چنے برابر گولیاں بنالیں اور صبح و شام پانی سے استعمال کریں۔ حیرت انگیز طور پر صرف ایک ماہ میں شوگر غائب ہوجائے گی۔
شوگر بہت جلد ختم کرنی ہوتو سفیدے کے گیارہ پتے لیں دو پیالی پانی ڈالیں پکنے کے بعد ایک کپ رہ جائے تو اس کو پی لیں۔ صبح وشام یہ عمل کریں۔ اس کے استعمال سے خون بے حد صاف ہوجائے گا۔
اگر نزلہ ہے تو سفیدے کے پتے سوکھا کر پیس لیں۔ چٹکی میں لے کر ناک کےقریب لے جاکر سونگھیں سانس اندر کھینچیں۔ یہ عمل دن میں تین مرتبہ کریں اور رات کو بھی۔ بند ناک کھل جائے گی۔ عمل کرتے رہیں جب تک نزلہ ٹھیک نہ ہو۔
انار کا لاجواب قہوہ اور شدید کھانسی کیلئے نسخہ جات
میں ایک گاؤں میں گئی۔ میزبان بہن کسی کام سے چھت پر گئیں تو راقمہ کو بھی ساتھ لے گئیں‘ میری چھت کے کونے پر نگاہ گئی تو چارپائی پر ڈھیروں انار کے چھلکے سوکھ رہے تھے‘ بے اختیار میزبان سے سوال کیا یہ انار کے چھلکے کس مقصد سے سکھا رکھے ہیں۔ میزبان بہن نے بتایا ہمارے گاؤں کے لوگ نزلے کھانسی کیلئے دواکبھی نہیں لیتے جس فرد کو بھی کھانسی ہو ہم ایک انار کا چھلکا لیتے ہیں اور اسے پانی میں بھگو دیتے ہیں۔ شام کو وہ پانی اور چھلکا چولہے پر دھیمی آنچ میں پتیلی میں خوب پکاتے ہیں۔ چھلکا نکال کر پھینک دیتے ہیں۔ وہ انار کا قہوہ بن جاتا ہے وہ چینی اور نمک یا صرف نمک ڈال کر پی لیتے ہیں۔ یہ عمل تین دن کرتے ہیں۔ سات دن بھی کیا جاسکتا ہے یہ قہوہ پی لیں تو نزلہ نہیں ہوتا۔
اگر نزلے کی وجہ سے الرجی ہے تو تارے میرے کا تیل لے لیں اس کو اچھی طرح ناک میں لگائیں‘ ناک چند منٹ کیلئے بند کرلیں‘ اس تیل کے لگانے سے ناک میں بے حد مرچیں لگیں گی لیکن تکلیف ٹھیک ہوجائے گی۔ مہینہ میں تین مرتبہ یہ عمل کریں۔ بہت افراد نے آزمایا ہے تیربہدف ہے‘ کھانسی ہے تو ایک پاؤ چھوہارے لیں‘ ایک چھٹانک بادام لیں‘ آدھ چھٹانک اخروٹ ایک چھٹانک ناریل‘ ڈیڑھ کلو دودھ میں دھیمی آنچ پر چاروں اشیاء ڈال کر پکنے کیلئے رکھ دیں‘ ایک کلو دودھ رہ جائے تو چولہے سے اتار دیں‘ اشیاء نکال دیں‘ یہ ایک کلو دودھ 24 گھنٹے میں پی لیں۔ ہفتے میں 3 مرتبہ یہ عمل کریں کھانسی 
شدیدہے تو مستقل یہ نسخہ استعمال کریں۔

Topic: "Hum sab Musalaman hayn to phir shadi ke leye Zaat, Qomiat, Bradri ke ehmiat kyon"?



Topic: "Hum sab Musalaman hayn to phir shadi ke leye Zaat, Qomiat, Bradri ke ehmiat kyon"?   





Thursday 23 May 2013

Dr. Sadaqat Ali Choosing a Life Partner


Dr. Sadaqat Ali Choosing a Life Partner






Wednesday 22 May 2013

henna special






ہشاش بشاش رہنے کی عادت

  ہشاش بشاش رہنے کی عادت 




بہت کم مواقع ایسے ہوتے ہیں جب خوش طبعی اور زندہ دلی سے امید افزاء ماحول نہ پیدا ہوجائے مگر کچھ لوگ ایسے ہوتے ہیں جنہیں ہمیشہ زمانے سے شکایت رہتی ہے۔ مہنگائی کا رونا رو رہے ہیں۔ مخالف خیال والوں کو جھڑک رہے ہیں‘ اپنے ماتحتوں کو خواہ مخواہ کھائے جاتے ہیں۔ یہ سب ناپسندیدہ جذبات کے نتائج ہیں۔یہ بات بہت اہم ہے کہ گھریلو زندگی میں خندہ پیشانی اور زندہ دلی سے کام لیا جائے اور گھر میں جو گفتگوئیں ہوں‘ وہ ہلکی پھلکی اور دل پذیر ہوں۔ دسترخوان پر بیٹھ کر کبھی پریشانیوں اور تکلیفوں کا ذکر نہ کرنا چاہیے‘ اس کا برا اثر خود تم پر‘ تمہارے بچوں پر اور تمہارے معدہ پر پڑے گا۔
فیصلہ کن انداز میں اپنے مسائل کو حل کیجئے
آج کل قریب قریب ہر شخص کو بہت سے مسئلے درپیش رہتے ہیں۔ یہ مشکل ہے کہ ہر معاملے میں آپ بالکل صحیح نتیجے پر پہنچ سکیں‘ اس لیے ہر معاملے میں بال کی کھال اتارنے کی کوشش سے بہتر ہے کہ جلدسے جلد آپ ہر چیز کا فیصلہ کرتے رہیں‘ اگر کوئی غلطی ہوجائے تو ہوجانے دیں تذبذب اور پس وپیش اور بے استقلالی سے جذباتی عارضے پیدا ہوجائیں گے۔ اس لیے بہترین طریقہ یہ ہے کہ فیصلہ کن انداز میں اپنے مسائل کو حل کیجئے جو کچھ کرنا ہو وہ کردیجئے اور پھر اس کے متعلق کچھ نہ سوچئے۔
موجودہ وقت کو جذباتی کامیابی کا لمحہ بنائیے
کچھ لوگ حالت انتظار میں زندگی بسر کرتے ہیں‘ ان کی نظر ہمیشہ مستقبل پر رہتی ہے اور اس خبط میں وہ کچھ اس وقت موجود ہے اس کو نظرانداز کردیتے ہیں۔ حقیقت صرف موجودہ لمحہ ہے جس میں ہم زندگی بسر کررہے ہیں اور جس پر ہمیں اپنی توجہ جمائے رکھنا چاہیے۔ آئندہ کیلئے قدرتی طور پر ہمیں منصوبے بنانے چاہئیں مگر تمام تر دن منصوبوں ہی کا ہوکر نہ رہ جانا چاہیے۔ اگر موجودہ لمحہ میں ہم صحیح طور پر زندگی بسر کرتے ہیں تو ہمارا مستقبل اطمینان بخش ہوگا۔
وساوس ‘ ٹینشن اور جذبات ہیجان میں مبتلا ’’جذبات اور خیالات کے روگ نبویؐ طریقے اور جدید 
سائنس‘‘ کتاب کا مطالعہ ضرور کریں اور اپنا علاج خود کریں۔


سبزیاں اور پھل قدرت کا انمول تحفہ ہیں


ٹماٹر





سبزیاں اور پھل قدرت کا انمول تحفہ ہیں جسے ہم نہ صرف خوراک کے طور پر استعمال کرتے ہیں بلکہ یہ بیماریوں کے خلاف ایک مؤثر ہتھیار بھی ہیں۔ جن پھلوں اور سبزیوں کو مہلک بیماریوں کے خلاف ایک کامیاب علاج کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے ان میں ٹماٹر ایک اہم ترین سبزی ہے۔ سائنس دانوں کا ٹماٹر استعمال کرنے والوں کے بارے میں کہنا ہے کہ ایسے افراد میں مہلک بیماریوں کے خطرات کم پائے جاتے ہیں۔ ٹماٹر میں پایا جانے والا لائیکوپینی ایک موثر اینٹی آکسیڈنٹ ہے جو نہ صرف ٹماٹر کو خوشنما سرخ رنگ بخشتا ہے بلکہ جسم سے زائد ریڈیکل خارج کرنے میں بھی مدد فراہم کرتا ہے۔ یہ ریڈیکلز غیرمستحکم آکسیجن مالیکیولز‘ کینسر اور دیگر مہلک بیماریوں کے پیدا کرنے کا سبب بن سکتے ہیں۔ لائیکوپینی اپنی اصل حالت میں ایک زبردست اینٹی آکسیڈنٹ ہے جو (آکسڈائیذ ایل ڈی ایل) خون میں کولیسٹرول جیسے فاسد مادے پیدا کرنے سے روکتا ہے۔ دوسری صورت میں یہ خون کی نالیوں میں پلاک (بیکٹیریا) پیدا کرکے خون کی نالیوں کو تنگ‘ سخت اور سکڑنے کے بعد ہارٹ اٹیک کا باعث بنتا ہے۔ مشاہدہ سے یہ بات سامنے آئی کہ لائیکوپینی کے قدرتی مواد کو کینسر سیلز کے ساتھ ملایا جائے تو یہ ان بیکٹیریا کو مزید پھلنے پھولنے سے روک دیتا ہے۔ لائیکوپینی ایک انتہائی طاقتور غذائی اینٹی آکسیڈنٹ ہے۔ایک اور تحقیق میں ہارٹ اٹیک کے حامل مختلف افراد کا اتنی ہی تعداد میں صحت مند افراد سے موازنہ کیا گیا اور یہ نتیجہ اخذ کیا گیا کہ جن افراد میں لائیکوپینی زیادہ مقدار میں پایا گیا ان میں دل کی بیماریوں کے خطرات آدھے سے بھی کم پائے گئے۔
چنانچہ تحقیقات کی بنیاد پر ہم لوگوں کو ٹماٹر سے پکائی گئی خوراک تجویز کرتے ہیں۔ بشمول مچھلی‘ پکے ہوئے ٹماٹر نہ صرف انسانی خوراک کو مزیدار اور مؤثر بناتے ہیں بلکہ کینسر کی بیماریوں کے خلاف بھی مؤثر علاج ہیں۔ اس لیے غذا میں ٹماٹر ضرور استعمال کیجئے۔
جدید تحقیقات نے ٹماٹر میں قدرتی طور پر لائیکوپینی کی بے پناہ خصوصیات ظاہر کی ہیں۔ حالیہ دنوں میں کی گئی تحقیقات سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ جس خوراک میں ٹماٹر اور ان سے بنائی گئی پراڈکٹس شامل کی گئیں ان سے کینسر کی کئی قسموں کے خطرات کو کم کرنے میں انتہائی مدد ملی۔ ہارورڈ یونیورسٹی سکول کے پروفیسر نے تحقیق کی ہے تحقیق میں کہا گیا ہے کہ لائیکو پینی نرخرے‘ خوراک کی نالی‘ معدے‘ بڑی آنت کے کینسر کے خلاف مؤثر ثابت ہوئی ہے۔ انسانی جسم تنہا لائیکوپینی پیدا نہیں کرسکتا اس لیے اس اینٹی آکسیڈنٹ کے حصول کیلئے ٹماٹر کا استعمال ضروری ہے۔
لائیکوپینی کے متعلق چند مفید حقائق
لائیکوپینی ایک زبردست اینٹی آکسیڈنٹ ہے جو ٹماٹر کو سرخ رنگ دیتا ہے۔یہ ایک ایسا اینٹی آکسیڈنٹ ہے جو کینسر اور دیگرمہلک بیماریوں کے خطرات کو کم کرتا ہے۔
جسم کے اندر لائیکوپینی جگر‘پھیپھڑوں‘ پراسٹیٹ گلینڈ اور بڑی آنت میں جمع ہوتا رہتا ہے جسم کے اندر اس کے ٹشوز کی مقدار دوسرے کیروٹینائیڈ کےمقابلے میں زیادہ ہوتی ہے۔
سبزیوں اور پھلوں کا باقاعدہ استعمال صحت مندانہ کھانوں کے طور پر تجویز کیا جاتا ہے۔بیماریوں پر تحقیق سے یہ بات ثابت ہوئی ہے کہ زیادہ مقدار میں لائیکوپینی رکھنے والی سبزیوں کو کھانے سے خاص قسم کے کینسر کو کم کرنے میں مدد ملتی ہے۔سبزیوں اور پھلوں میں صرف ٹماٹر کی مصنوعات میں لائیکوپینی بہت زیادہ مقدار میں پائی جاتی ہے جو کینسر کے خدشات کو کم کردیتی ہے۔ ٹماٹر کا استعمال خون میں لائیکوپینی کے اجزاء میں اضافہ کردیتا ہے اور کینسر کے خطرات کو کم کردیتا ہے۔ حالیہ تحقیق سے یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ لائیکوپینی مسلز کی توڑپھوڑ کرنیوالی بیماریوں کے خطرات کو بھی کم کردیتی ہے۔لائیکوپینی کے دوسرے خواص کے بارے میں امریکہ میں تحقیق ہورہی ہیں۔



محبت کے بجھے شعلوں کو بھڑکانے کے طریقے

       محبت کے بجھے شعلوں کو بھڑکانے کے طریقے  

شادی کے ابتدائی دنوںمیں میری ایک روایت پسندمعمر ساتھی رشتے دار نے مجھے اس بات پر ’شوہر کا بہت خیال رکھنے والی بیوی‘ قرار دیا کہ میں نے بھری دوپہر میں دفتر سے آنے والے اپنے پسینے سے بھیگے ہوئے شوہر کو ایک کرسی پر بٹھایا اور انہیں ٹھنڈا پانی لا کر دیا۔



اقراء اور زاہد کی شادی کو تین برس ہوگئے تو اقراء اپنی زندگی میں ٹھہراؤ سا محسوس کرنے لگی۔ اب زاہد بھی اس کی طرف کم دھیان دیتا تھا۔ گو اسے زاہد سےکوئی شکایت نہیں تھی‘ وہ بہت اچھا شوہر تھا مگر نجانے کیوں اقراء کو ازدواجی زندگی اب بوجھ سی لگنے لگی تھی۔ اس کا اکلوتا بچہ اس بوریت کا مداوا تھا مگر شوہر کی محبت میں جو سکون ہے‘ وہ اسے محسوس نہیں کرتی تھی۔
اگر شادی کے چند برس بعد آپ کو لگے کہ آپ کے شوہر کی محبت ابتدائی دنوں کے برعکس مانند پڑگئی ہے تو پریشان نہ ہوں ہوسکتا ہے آپ اُن دنوں کو یاد کرکے آہیں بھرتی ہوں جب آپ دونوں کے پاس ایک دوسرے کیلئے وقت ہی وقت تھا۔ لیکن اب آپ ماں باپ بن چکے ہیں اور بچوں کے کاموں اور دیگر معمولات میں ایک دوسرے کے لیےبہت کم وقت نکال پاتے ہیں پھر بھی کچھ ایسے اقدام ہیں جن پر عمل کرکے آپ زندگی بھر اپنے شوہر کی محبت کو تازہ دم رکھ سکتی ہیں۔ شاید ایک اچھی اور سمجھ دار بیوی ہونے کی حیثیت سے آپ پہلے ہی ان تجاویز پر عمل کرتی ہوں پھر بھی دہرانے میں کوئی حرج نہیں۔
خود کو بناسنوار کر رکھیں: شوہر کے سامنے اپنے آپ کو بناسنوار کر رکھیں۔ حدیث مبارکہ ہے’’اچھی بیوی وہ ہے جسے دیکھنے سے شوہر کو خوشی حاصل ہو‘‘ بچوں کے پیدائش کے بعد خاص طور پر اپنے آپ کو بے تحاشا موٹا نہ ہونے دیں۔ اس سے ایک تو آپ کے کام کرنے کی صلاحیت متاثر ہوسکتی ہے دوسرے بیماریوں کا ایک طویل سلسلہ حملہ آور ہوسکتا ہے۔ پھر ظاہر ہے یہ کیفیت آپ کے شوہر کیلئے کوفت اور پریشانی کا باعث بنے گی۔
اگر آپ اپنے آپ کو چست اور متحرک رکھیں تو نہ صرف ان مسائل سے دور رہیں گی بلکہ وزن کم ہونے کے باعث ہر قسم کے لباس میں خوبصورت دکھائی دیں گی۔
اپنے جیون ساتھی کو احساس دلائیںاپنے جیون ساتھی کے پسندیدہ رنگوں کے ملبوسات استعمال کیجئے۔ یہ بات انہیں احساس دلائے گی کہ آپ اپنی شخصیت سنوارتے ہوئے بھی ان کی پسند کا خیال رکھتی ہیں۔ آپ کے بالوں کا انداز بھی چہرے کی مناسبت سے ہونا چاہیے۔ خود کو خوبصورت اور ترو تازہ رکھنے کے یہ سب انداز کم خرچ بالا نشین کے مترادف ہے۔
شوہر کا استقبال کریں: جب شوہر گھر لوٹیں تو مسکرا کر استقبال کریں۔ آپ کے چہرے پر چھائی خوشی اور ایک دلآویز مسکراہٹ ان کی دن بھر کی تھکن اتارنے کیلئے کافی ہے۔ موسم گرما میں گھر آنے پر انہیں ٹھنڈا مشروب پلائیں۔ وہ خوش ہوجائیں گے کہ آپ ان کا بہت خیال رکھتی ہیں۔ یہ حقیقت ہے کہ ایسے چھوٹے چھوٹے عمل ہی میاں بیوی کو ایک دوسرے کے قریب لاتے ہیں۔شادی کے ابتدائی دنوںمیں میری ایک روایت پسندمعمر ساتھی رشتے دار نے مجھے اس بات پر ’شوہر کا بہت خیال رکھنے والی بیوی‘ قرار دیا کہ میں نے بھری دوپہر میں دفتر سے آنے والے اپنے پسینے سے بھیگے ہوئے شوہر کو ایک کرسی پر بٹھایا اور انہیں ٹھنڈا پانی لا کر دیا۔
ان کی پسند کا کھانا بنائیں: انہیں فارغ وقت میں پسندیدہ کتاب پڑھنے کو دیں اگر وہ کپڑے اور اپنی دوسری اشیاء پورے گھر میں بکھیرنے کے عادی ہیں تو چیخے چلائے بغیر سب کچھ سمیٹ لیں۔ وہ کسی ’’شہنشاہ‘‘ کی طرح خوش رہیں گے۔چھٹی والے دن ان کی پسند کا کھانا پکانا بھی زبردست رہے گا۔ معمول کے دنوں میں عام کھانے کو بھی اچار‘ چٹنی‘ مربے‘ دہی یا سلاد جیسے لوازمات کے ساتھ سجائیں۔ اگر آپ ایک ہاتھ میں قورمے اور دوسرے ہاتھ میں صرف روٹی کی پلیٹ پکڑے ان کے سامنے جائیں گی تو وہ خیال کرسکتے ہیں کہ ان کیلئے آپ کے پاس وقت اور سلیقے دونوں کی کمی ہے۔
ان کے مشاغل میں دلچسپی لیں: آپ کو خوش کرنے کیلئے وہ جوکوشش بھی کریں‘ اس پر خوشی کا اظہار کیجئے‘ کبھی منفی ردعمل ظاہر نہ ہونے دیں۔ ان کے دئیے ہوئے ہر تحفے پر خوش ہوں چاہے وہ کتنا ہی معمولی کیوں نہ ہو۔ اپنے جیب خرچ سے ان کیلئے بھی ضرور کچھ خریدیں اور ان کے مشاغل میں دلچسپی لیں۔ ان کی اچھائیوں کی تعریف کریں تاکہ انہیں احساس ہو کہ آپ دیکھنے والی آنکھ اور حساس دل رکھتی ہیں۔سال کے ان دنوں کو یاد رکھیں جو ان کیلئے اہم ہیں اور ان دنوں کو عید کی طرح منائیں اور بچوں کو بھی احساس دلائیں کہ کس طرح یہ یادگار لمحات خاندان بھر کو ایک ساتھ رکھتے ہیں۔ محبت توجہ‘ آسودگی اور اظہار مانگتی ہے جس طرح آپ چاہتی ہیں کہ وہ آپ کا خیال رکھیں اسی طرح وہ بھی آپ کی محبت اور توجہ کےطالب ہیں۔
ان کی برائی سب کے سامنے نہ کریں: ان کی پسند یا ناپسند کی مخالفت فوراً نہ کریں اور نہ ہی گھر کے دوسرے لوگوں کے سامنے ان کی برائی کریں۔ اگرچہ ہوسکتا ہے کہ سسرال والے اس خوش فہمی کا شکار ہوں کہ ان کے صاحبزادے میں کوئی خرابی نہیں۔ بیوی ہونے کے حیثیت سے صابر و شاکر رہ کر آپ انہیں احساس دلاسکتی ہیں کہ آپ ان سے بے غرض محبت کرتی ہیں۔
ان کی شکایات کبھی ان کی ماں‘ بہن سے بھی مت کریں کیونکہ اس سے آپ ہی کی قدر گھٹے گی‘ ماں اور بیٹے کے رشتے میں دراڑ نہیں پڑے گی۔ کوئی یہ بات چاہے نہ سمجھے مگر یہ سچ ہے کہ روزمرہ تعلقات کے دوران بہو‘ ساس اور نند میں کچھ نہ کچھ تلخی ضرور ہوتی ہے آپ بحیثیت بہو یہ یاد رکھیے کہ یہ آپ کے سگے نہیں جو آپ کی ہر غلطی کو معاف کردیں۔ سو ہر طرح کے حالات کو اس شخص کی خاطر برداشت کریں جو عزت سے آپ کو اپنے گھر میں لے کر آیا ہے جس نے نام نہاد عاشقوں کی طرح آپ کا نام خراب نہیں کیا بلکہ اسے مزید جلابخشی ہے۔
گھر کو صاف ستھرا رکھیں: اگر آپ باشعور اور تعلیم یافتہ ہیں تو بوجھ بننے کی بجائے اپنے شوہر کی ذمہ داریاں بانٹیے۔ کہنے کا مطلب ہرگز یہ نہیں کہ آپ بھی کمانا شروع کردیں لیکن بچوں کو حفاظتی ٹیکوں یا بخار کی صورت میں ہسپتال لے جانے سے آپ انہیں دفتر سے دماغی اور جسمانی طور پر غیرحاضر رہنے کی تکلیف سے بچاسکتی ہیں۔ یوں وہ اپنی کارکردگی بہتر بناسکتے ہیں۔مرد گھر کی ترتیب اور صفائی دیکھنا پسند کرتے ہیں آپ کا صاف ستھرا گھر آپ کی نفیس طبیعت ظاہر کرتا ہے۔ یہ بھی ضروری ہے کہ گھر کو خوبصورت رنگوں سے سجائیں اور صفائی اور ترتیب کا خاص خیال رکھیں۔ اگرآپ کے گھر میں برآمدہ یا صحن ہے تو خوبصورت پھول اور سدا بہار پودے دیکھ کر ہر کوئی آپ کے ذوق کی داد دے گا آپ کا گھر بھی جنت کے مانند دکھائی دے گا۔اپنی زندگی کا مرکز شوہر کی ذات کو بنائیں اور ان کا ہر حکم مان کر انہیں احساس دلائیں کہ آپ پوری طرح ان کی ملکیت ہیں شوہر کی غیرموجودگی میں ان کے مال اور عزت کی حفاظت آپ کی ذمہ داری ہے‘ سو ان کا یہ اعتماد کبھی نہ گنوائیں۔ محبت کے بجھے ہوئے شعلوں کو پھر سے بھڑکا دینے کے طریقے تو بہت ہیں لیکن آپ سکون سے ایک لائحہ عمل طے کریں۔ شادی کو کبھی بوجھ نہ سمجھیں بلکہ اس کی اہمیت اور خوبصورتی کو اجاگر کریں۔ گھر آپ کا ہے‘ بچے آپ کے ہیں‘ بس یہ یاد رکھیے کہ شوہر وہ شخص ہے جو دھوپ میں جل کر آپ کو اور آپ کے بچوں کو ٹھنڈی چھاؤں فراہم کرتا ہے‘ لہٰذا آپ اس کے سکون و راحت کیلئے جو بھی کریں‘ وہ اس سے زیادہ کا حق دار ہے۔




source---ubqari

آنکھوں کی قدرتی چمک برقرار رکھنے کے ٹوٹکے

   آنکھوں کی قدرتی چمک برقرار رکھنے کے ٹوٹکے   





روشن ستاروں جیسی چمکتی آنکھیں شخصیت کی دلکشی میں اہم کردار ادا کرتی ہیں تبھی لڑکپن سے ہی ہر عورت کی خواہش ہوتی ہے کہ اس کی آنکھیں روشن اور چمکدار دکھائی دیں وہ جلد کی حفاظت کے ساتھ ساتھ آنکھوں کی خوبصورتی اور دلکشی برقرار رکھنے کیلئے ٹوٹکوں پر عمل کرتی دکھائی دیتی ہیں مگر یہ بھی دیکھنے میں آیا ہے کہ صنف نازک کی بڑھتی ہوئی مصروفیات کے باعث اب اسے اپنی جلد اور بالوں کیلئے بہ مشکل ہی وقت ملتا ہے۔ البتہ آنکھوں کی خوبصورتی کے حوالے سے وہ پریشان ضرور ہوتی ہے مگر عملاً کچھ اقدام کرنے کی فرصت نہیں پاتی‘ حالانکہ دنیا بھر میں خوبصورتیاں‘ رنگینیاں اور جمالیاتی حسن آنکھوں ہی کی بدولت ہیں۔ شاعروں نے بھی آنکھوں کو اپنی شاعری کا موضوع بناتے ہوئے انہیں جھیل سی آنکھیں‘ غزالی آنکھیں اور خدا جانے کیا کیا قرار دیا ہے۔
آج کل آنکھوں کا میک اپ بھی خواتین میں بہت مقبول ہے اور ان کی خوبصورتی بڑھانے کے لیے نت نئے میک اپ ٹولز اور مصنوعات مارکیٹ میں موجود ہیں‘ مگر یہ حقیقت ہے کہ آنکھوں کے اندر دلکشی تبھی پیدا ہوتی ہے جب ان کی صحت اچھی ہو‘ مصروفیت کے موجودہ دور میں کام کی زیادتی‘ نامناسب غذا‘ دوران خون کی کمی اور ذہنی دباؤ کے باعث اکثر خواتین کی آنکھوں کی خوبصورتی ماند پڑتی ہوئی دکھائی دیتی ہے۔ پریشانیوں اور خوف و تھکن سے بھی آنکھوں کے پٹھے اور اعصاب بری طرح متاثر ہوتے ہیں۔ پانی کی کمی‘ موسمی تبدیلیاں‘ آب و ہوا‘ تیز دھوپ اور چمکیلی سفید برف آنکھوں کے لیے نقصان دہ ہے۔ بہتر ہے ایسے میں سن گلاسز کا استعمال کیا جائے۔ بعض خواتین کی آنکھوں کے گرد سیاہ حلقے بن جاتے ہیں جو اس بات کی نشانی ہیں کہ آنکھوں کی مناسب دیکھ بھال یا انہیں مناسب نیند یا آرام نہیں مل رہا ہے۔ آنکھوں کی چمک ماند پڑنے اور ان کے گرد حلقے بننے سے خواتین کو بہت تشویش ہوتی ہے کیونکہ ان کی وجہ سے چہرے کی دلکشی میں کمی واقع ہوجاتی ہے اور میک اپ کے بعد بھی چہرہ فریش نہیں لگتا ہے۔ سیاہ حلقوں سے نجات کیلئے تو چند آسان ٹوٹکے یہ ہیں جو خواتین برس ہا برس سے آزما رہی ہیں۔ دو عدد کاٹن بالز ٹھنڈے دودھ میں بھگو کر انہیں دس منٹ کیلئے روزانہ اپنی آنکھوں پر رکھیں۔ استعمال شدہ ٹی بیگز ٹھنڈے پانی میں بھگولیں اور انہیں روزانہ پندرہ سے بیس منٹ تک آنکھوں پر رکھیں۔ اس سے آئی بیگز سے بھی چھٹکارا حاصل ہوگا۔ ککڑی‘ کھیرے یا آلو کے قتلے کاٹ کر آنکھوں پر رکھیں آنکھیں فریش ہوجائیں گی اور روزانہ ایسا کرنے سے حلقے بھی ختم ہوجائیں گے۔
آنکھوں کی چمک برقرار رکھنے کے ٹوٹکے:صحت کسی وجہ سے خراب ہو تو اس کا سب سے پہلا اثر آنکھوں پر ہی پڑتا ہے جس سے ان کے اندر پھیکا پن پیدا ہوجاتا ہے۔ آنکھوں کی چمک برقرار رکھنے کیلئے متوازن غذا اور صحت کا ٹھیک ہونا ضروری ہے۔ وقت پر سونا اور جاگنا بھی آنکھوں کی صحت پر اچھا اثر ڈالتا ہے۔ تازہ دودھ‘ کچی سبزیاں‘ خشک اور تازہ پھل آنکھوں کی صحت پر انتہائی خوشگوار اثر ڈالتے ہیں۔ وٹامن ’’اے‘‘ کا استعمال بھی آنکھوں کیلئے انتہائی مفید ہے۔ یہ وٹامن مچھلی کے تیل‘ دہی‘ مکھن‘ انڈے کی زردی‘ گاجر‘ آم‘ پپیتے‘ ٹماٹر اور سبز پتوں والی سبزیوں کے علاوہ مختلف پھلوں میں بھی پایا جاتا ہے۔ آنکھوں کو چمکدار اور خوبصورت رکھنے کیلئے ہلکی غذائیں استعمال کرنا ضروری ہے۔ مثلاً دودھ‘ مکھن‘ دالیں اور پھلوں کے جوس‘ گاجر کا جوس بھی آنکھوں کی خوبصورتی بڑھانے میں بے مثال کردار ادا کرسکتا ہے۔ بادام بینائی کے لیے بہت مفید ہے۔ روزانہ بادام اور سونف کا استعمال آنکھوں کی صحت اور بینائی کو بہتر بنانے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ سبزہ اور ہریالی آنکھوں کو تراوت بخشتے ہیں۔ صبح اٹھتے ہی کوشش کریں کہ گھر میں موجود ہریالی کو کچھ دیر کیلئے دیکھیں صبح ننگے پاؤں سبز گھاس پر چلنا بھی آنکھوں کو بیماریوں سے بچانے کیلئے مفید ہے۔ دن میں کئی مرتبہ آنکھوں میں ٹھنڈے پانی کے چھینٹے ماریں۔ اس سے آنکھیں دھل جاتی ہیں۔ جس سے ان کی خوبصورتی میں اضافہ ہوتا ہے۔
روشنی کا خاص خیال رکھیں:اکثر عورتیں سلائی کڑھائی‘ پڑھنے لکھنے اور کمپیوٹر کے استعمال میں خود کو اتنا مگن کرلیتی ہیں کہ آنکھیں باقاعدہ تھک جاتی ہیں اور بینائی بھی متاثر ہوتی ہے بہتر رہے گا کہ ہر گھنٹے بعد چند منٹ کیلئے آنکھیں بند کرکے ان کو ریسٹ دیا جائے اگر لینز یا عینک کا استعمال کرتی ہیں توپھر ایسا کرنا اور بھی ضروری ہے لکھنے پڑھنے اور سینے پرونے کا کام کرتے وقت روشنی کا خاص خیال رکھیں۔
آنکھوں کی صحت میں روشنی کا بھی اہم کردار ہے۔ خاص طور پر پڑھتے وقت اور لکھتے وقت روشنی کا خیال رکھیں کہ روشنی کتاب پر پڑرہی ہو اور کتاب مناسب فاصلے پر ہو۔ لیٹ کر‘ چلتے پھرتے اور چلتی ہوئی گاڑی میں پڑھنے سے اکثر ماہرین امراض چشم منع کرتے ہیں۔ کتاب پڑھتے ہوئے اپنی پلکوں کو بار بار جھپکاتی رہیں ایسا نہ کرنے کی صورت میں آپ کی آنکھیں خشک ہوجائیں گی اور آپ کو ان میں چبھن محسوس ہونے لگے گی۔
آنکھوں کو روشن اور چمکدار بنانےکی ورزش:آنکھوں کو روشن اور چمکدار بنانے کیلئے ایک ورزش بھی اپنائی جاسکتی ہے۔ سر کو سیدھا رکھیں‘ پھر آنکھوں کو زور سے اوپر اٹھائیں‘ تھوڑی دیر تک آنکھوں کو اسی حالت میں رکھیں پھر جہاں تک ممکن ہو نظر نیچے کرلیں کچھ دیر وقفے کے بعد ٹھہریں اور بائیں جانب دور تک دیکھیں تھوری دیر وہیں دیکھتی رہیں‘ پھر دائیں جانب دیکھیں۔ ایک لمحہ یوں ٹھہرنے کے بعد چاروں طرف گھمائیں۔ اس ورزش سے آنکھیں چند روز کے بعد روشن اور چمکیلی ہوجاتی ہیں۔ پانی زیادہ پینے سے بھی آنکھوں کی چمک میں اضافہ ہوگا۔ آنکھ میں انفیکشن کی صورت میں خود سے تجویز کردہ دوا استعمال نہ کریں۔ اس کے لیے آپ کو صرف ڈاکٹر ہی سے درست مشورہ مل سکتا ہے۔
ماہرین امراض چشم اور ماہرین آرائش حسن کا کہنا ہے کہ آنکھوں کی خوبصورتی برقرار رکھنے کے لیے نیند کا پورا ہونا ضروری ہے۔ کوشش کریں کہ اپنی تمام نیند رات کو ہی پوری کرلیں‘ کیونکہ عموماً دن میں تو سونے کیلئے مناسب حالات میسر نہیں ہوتے۔ کالج‘ یونیورسٹی‘ ورک پلیس‘ گھر میں بچوں اور دوسرے اہل خانہ کی مصروفیات کے باعث ایک اچھی نیند لینا خواب بن جاتا ہے اور اگر کسی وقت سو بھی جائیں تو دن کی نیند بہرحال رات کی نیند کا نعم البدل کبھی بھی نہیں بن سکتی۔
آج کل رات کو دیر سے سونے اور صبح دیر سے اٹھنے کی عادات بڑھ رہی ہیں جس سے آنکھوں کی صحت پر بھی اچھا اثر نہیں پڑتا‘ کیونکہ آدھی رات تو جاگ کر گزار دی جاتی ہے اور دوسرے صبح کو نماز بھی رہ جاتی ہے اور صبح کی سیر بھی نہیں ہوسکتی اور نہ ہی سبز سبز گھاس یا سبزہ دیکھ کر آنکھوں کو سکون پہنچایا جاسکتا ہے۔تقریبات سے واپسی اگردیر سے ہو تو سونے سے قبل ضرور آئی میک اپ اتار کر سوئیں‘ بلکہ بستر کا رخ کرنے سے پہلے آنکھوں کو ایک بار ٹھنڈے پانی سے دھولیں تاکہ آنکھوں کی تھکن میں کمی واقع ہوسکے۔یوں بھی اگر میک اپ اتارنے میں لاپرواہی کی اور سوگئے تو عین ممکن ہے کہ صبح تک میک اپ کے ذرات کی وجہ سے آنکھوں میں انفیکشن ہوچکی ہو‘ وہ سوج جائیں یا پھر سوراخ  
ہوجائیں۔



مریضوں كی منتخب غذاوں كا چاٹ


 مریضوں كی منتخب غذاوں كا چاٹ


غذا نمبر 1
کدو‘ گھیاتوری‘ ٹینڈے‘ جو کا دلیہ‘ گندم کا دلیہ‘ ساگودانہ‘ کھچڑی‘ بند‘ رس‘ ڈبل روٹی‘ کھیرے‘ کھیرے کا سالن‘ مونگی کی پتلی دال‘ بغیر چھنے آٹے کی سادہ روٹی‘ بکری کا گوشت شوربے والا‘ دیسی مرغی کا گوشت شوربے والا‘ خرفہ کا ساگ‘ دہی میٹھا‘ براؤن بریڈ‘ سلاد‘ امرود‘ گنڈیری‘ انار‘ تربوز‘ گرما سردا‘ خربوزہ‘ حلوہ کدو‘ پپیتہ‘ کیلا‘ چھلکا اسپغول‘ مربہ آملہ‘ مربہ ہریڑ‘ مربہ گاجر‘ پیٹھے کا حلوہ‘ خمیرہ گاؤزبان‘ عرق گاؤ زبان‘ عرق سونف‘ عرق پودینہ‘ دودھ سوڈا‘ آڑو‘ انگور‘ ماء العسل (شہد میں پانی ملا ہوا) شکر‘ پالک‘ پیٹھا‘ خرفہ کا ساگ بکری کا دودھ۔


غذا نمبر 2
چھوٹا گوشت ‘ سادہ روٹی‘ دیسی مرغی کا گوشت‘ سبزیاں ہر قسم کی‘ دیسی انڈے‘ آملیٹ‘ پرندوں کا گوشت‘ ہریسہ‘ نہاری‘ پائے‘ دال مونگی‘ دیسی گھی کی چوری‘ دودھ یا دودھ سے بنی ہوئی چیزیں‘ کھجور تازہ‘ چھوہارے‘ روغن زیتون‘ انجیر شہد‘ چنے بھنے ‘ کباب‘ پیاز کی سلاد‘ ناریل منقی‘ روغن زیتون کا پراٹھا‘ بادام‘پستہ‘ چلغوزہ‘ کاجو‘ مچھلی‘ گاجر کا حلوہ‘ پیٹھے کا حلوہ‘ دال کا حلوہ‘ لونگ کا قہوہ‘ کلونجی ‘ خوبانی خشک‘ مربہ تمام قسم‘ جو کا ستو‘ اونٹ کا گوشت‘ کشمش انگور‘ آم‘ گلقند دودھ میں ملا ہوا۔


غذا نمبر 3
جو کا دلیہ‘ گندم کا دلیہ‘ ساگو دانہ‘ کھچڑی‘ ماء العسل (شہد میں پانی ملا ہوا) کیک رس ہمراہ چائے‘ ڈبل روٹی‘ بند‘ براؤن بریڈ‘ کیلے کا ملک شیک‘ گاجر کا جوس‘ گنے کا تازہ رس‘ ابلا ہوا پانی‘ ابلے ہوئے چاول‘ نمکین دلیہ‘ دیسی مرغی کی یخنی‘ انار‘ انگور‘ مسمی‘ میٹھا‘ لیچی‘ امرود‘ کھیرا‘ چھاچھ کدو‘ ناریل کا پانی۔


شوگر کے مریضوں کیلئےگھیاتوری‘ گھیاکدو‘ ٹینڈے‘ چھوٹا گوشت‘ کریلے‘ دال مونگی‘ دیسی مرغی کا گوشت‘ پرندوں کا گوشت‘ بغیر چھنے ہوئے آٹے کی روٹی‘ جو کا دلیہ‘ ساگو دانہ‘ ہریسہ‘ کھچڑی‘ عرق سونف‘ عرق پودینہ‘ انجیر تھوڑی مقدار میں‘ ڈبل روٹی سادہ براؤن بریڈ‘ رس‘ میتھی‘ خرفہ کا ساگ‘ پائے‘ نہاری‘ آملیٹ‘ پشاوری قہوہ‘ کلونجی‘ خوبانی خشک تھوڑی مقدار میں‘ ڈرائی فروٹ‘ زیتون کا پھل‘ پھیکا دودھ‘ چنے بھنے‘ روغن زیتون‘ دیسی انڈے کی زردی‘ چھوٹا مغز

پھلوں میں خربوزہ سے زیادہ سستا اور کوئی پھل نہیں۔

 خربوزہ




پاکستان میں کھائے جانے والے پھلوں میں خربوزہ سے زیادہ سستا اور کوئی پھل نہیں۔ اس قدر سستا ہونے کے باوجود خربوزے میں بے انتہا غذائیت ہے اور یہ بہت جلد ہضم ہوجاتا ہے۔ اگر آپ خربوزہ مزے مزے میں ضرورت سے زیادہ بھی کھاجائیں تو آپ کوکوئی نقصان نہیں پہنچے گا اور آپ کی طبیعت تروتازہ رہے گی۔ اس پھل کی یہ بھی خوبی ہے کہ اس کا مغز اور گودہ کے علاوہ چھلکا بھی غذائی اور دوائی ضرورت میں کام آتا ہے۔ گرمیوں کی تپتی دوپہر اور چلچلاتی دھوپ میں مشقت کے بعد جب آپ خربوزہ کھاتے ہیں تو آپ کو سکون پہنچاتا ہے۔
حسن و خوبصورتی: یہ پھل اپنی خوبصورتی اور دلربائی کی بھی ایک خاص ادا رکھتا ہے۔ اس کی ہری بھری نازک شاخیں کئی کئی کلو وزن سنبھالتی ہیں اور زمین پر بکھرتی ہیں۔ حکماء کا متفقہ فیصلہ ہے کہ خربوزہ‘ انسانی بدن کی خشکی کو دور کرتا ہے‘ بھوک کھولتا ہے اور انسانی رنگ اور پٹھوں کی قدرتی لچک کو برقرار رکھتا ہے۔ شدید بھوک کی حالت میں اگر آپ کو ایک خربوزہ میسر آجائے تو یہ آپ کی پوری بھوک کا علاج کردیتا ہے۔
خربوزےکا مزاج: میٹھے خربوزے کا مزاج گرم تر‘ ترش خربوزہ سرد تر اور پھیکا خربوزہ معتدل مزاج رکھتا ہے۔ تندرست معدے کے لوگ خربوزے کو ڈیڑھ دو گھنٹے میں ہضم کرلیتے ہیں جبکہ ٹھنڈے مزاج کے بوڑھے اسے ہضم کرنے میں تین چار گھنٹے لگاتے ہیں اور انہیں ڈکار آتے رہتے ہیں۔
خربوزے کے ادویاتی کرشمے: خربوزے کا سب سے اہم کام معدے‘ آنتوں اور غذا کی نالی کی خشکی دور کرنا‘ آنتوں میں رکے ہوئے زہریلے فضلے کو خارج کرنا‘ قبض دور کرنا اور جسم کا رنگ نکھارنا ہے۔ یہ پھل پیشاب کے ذریعے زہریلے فضلات کو باہر نکال پھینکتا ہے۔خربوزے کھانے والے کے گردے صحت مند اور صاف ستھرے رہتے ہیں۔ اگر مثانہ یا گردوں میں پتھری پڑجائے تو وہ خارج ہوجاتی ہے۔
عورتیں اور جوان لڑکیاں: عورتوں اور لڑکیوں کو ایام کے دوران پیشاب کی جلن اور سوزش کی تکلیف ہوتی ہے ان کے لیے خربوزہ غذا بھی ہے اور دوا بھی۔خواتین اگر خربوزے ’’ایام‘‘ کے دوران کھائیں تو ان کی ایام کی شکایات دور ہوجاتی ہیں اور ان کے چہرے پر اگرخدانخواستہ داغ دھبے ہوں تو وہ دور ہوجاتے ہیں۔ دودھ کی کمی ہو تو یہ اس کمی کو پورا کرتا ہے۔ یونانی حکماء کی اکثریت اس بات پر متفق ہے کہ خربوزہ ایک ایسا سستا اور مفید پھل ہے جو اہم غذائی ضروریات کو پورا کرتا ہے اور گھر کے کام کاج میں چستی پیدا کرتا ہے۔
جوانوں کیلئے: گرم مزاج جوان اگر خربوزے کو دوا کے طور پر استعمال کریں تو ان میں تحمل اور بردباری پیدا ہوتی ہے اگر معدہ میں ورم ہو تو خربوزہ اسے مندمل کرتا ہے۔
درد گردہ کا فوری اور شافی علاج: اگر کوئی شخص درد گردہ میں تڑپ رہا ہو تو خربوزے کے ایک تولہ خشک چھلکے‘ ایک پاؤ عرق گلاب میں جوش دے کر اسے چھان لیجئے پھر اس میں تین ماشے کالا نمک ملا کر مریض کو پلایا جائے تو انشاء اللہ فوری افاقہ ہوگا۔
گوشت گلانے کا آسان نسخہ: اگر گوشت نہ گلتا ہو تو ایک پاؤ گوشت میں خربوزے کے صرف چھ ماشے چھلکے اس میں ملا کر پکائیں گوشت فوراً گل جائے گا۔
خربوزے کا لیپ: اگر چہرے پر داغ دھبے ہوں تو خربوزے کے خشک چھلکے دال مونگ یا بیسن میں پیس کر اس کو لیپ بنالیں پھر اس لیپ کو پتلا کرکے داغوں پر لگانے سے چہرے کے داغ دھبے اور کیل مہاسے دور ہوجائیں گے۔ اگر خربوزے کے بیج ایک چھٹانک پانی میں رگڑ کر یا پیس کر ان کا شیرہ‘ گڑ کے چاولوں میں ملاکر پکایا جائے تو اس کے کھانے سے بدن کا رنگ نکھرتا ہے۔ داغوں میں کمی واقع ہوتی ہے اور خوب نیند آتی ہے۔اسی طرح خربوزے کے خشک چھلکے‘ دال مونگ یا بیسن ہم وزن لے کر اور دہی میں ملا کر پتلا پتلا لیپ بنا کر چہرے کےکیل اور دھبوں پر لگایا جائے تو داغ غائب ہوجاتے ہیں اور چہرہ نکھر آتا ہے۔خربوزے کے بیج‘ منقیٰ کے چند دانے‘ کھیرے کے چند خشک بیج‘ مغز کدو‘ ان سب کو برابر برابر وزن میں لیجئے پھر اسے پیس کر چھان لیجئے اور شکر ملا کر نہار منہ اس کا شربت بنا کر پیجئے تو دل و دماغ کی گرمی کم ہوگی اور طبیعت بحال رہے گی۔ خربوزے کو بھی دوسرے پھلوں کی طرح ہمیشہ کھانے کے بعد استعمال کرنا چاہیے۔ موسم گرما میں جب شدت کی گرمی ہوتی ہے تو جسم کی تیزابیت بڑھ جاتی ہے ایسے موسم میں اگر خربوزہ شام کے وقت کھایا جائے تو زیادہ بہتر ہوگا۔ گرمی میں پیشاب جلن کے ساتھ ساتھ سرخی مائل ہوجائے تو خربوزے کا استعمال اس مرض اور حالت میں مفید ہوگا۔ پیشاب بھی کھل کر آئے گا۔



Tuesday 21 May 2013

pegham






 
Design by Free WordPress Themes | Bloggerized by Lasantha - Premium Blogger Themes | Hot Sonakshi Sinha, Car Price in India